سپریم کورٹ نے وکیلوں کو اہم پیغام دے دیا

سپریم کورٹ نے تسلیم کیا ہے کہ مقدمے کی سماعت کے اختتام میں غیرمعمولی اور غیر معقول تاخیر ایک چیلنج ہے جو فوجداری نظام انصاف کی انتظامیہ کو متاثر کرتا ہے اور کہا کہ یہ تفتیشی افسران اور وکلاء کی ذمہ داری ہے کہ وہ بروقت انصاف کو یقینی بنانے کے لیے غیر ضروری اور بلاجواز تاخیر سے گریز کریں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے جمعے کو اغوا کے مقدمے میں اپیل کے خلاف فیصلے میں لکھا، ’’اس طرح کی تاخیر آزادی، منصفانہ ٹرائل اور مناسب عمل کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔‘‘
جسٹس مندوخیل، جنہوں نے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی سربراہی کی جس میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے، نے لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بنچ کی جانب سے مدعا علیہان کامران اور محمد بوٹا کی بریت کے خلاف محبوب حسن کی اپیل خارج کر دی۔